the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
راج دیپ سردیسائی 
ہندی فلموں کے حقیقی سوپر اسٹار دلیپ کمار نے اپنی سوانح حیات میں تحریر کیا کہ انھوں نے اپنا فلمی نام کیسے اپنایا۔ ممبئی ٹاکیز کی مالکہ دیویکا رانی تھیں جنھوں نے ان سے کہا تھاکہ ’’یوسف‘ میں تمہیں بحیثیت اداکار متعارف کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہوں اور میرا یہ ماننا ہے کہ اگر تم ایک فلمی نام اپناؤ تو یہ کوئی برا خیال نہیں ہوگا۔ دیکھو ‘ ایسا نام جس سے تم جانے اور پہچانے جاؤ گے اور جو پردہ سیمیں پر ظاہر ہونے والے تمہارے رومانی کردار کا متقاضی ہوگا‘ تمہارے شائقین کے لئے بھی بہت موزوں ہوگا۔ میں سمجھتی ہوں کہ دلیپ کمار ایک اچھا نام ہے۔ یہ تمہیں کیسا لگتا ہے؟ ‘‘کتاب میں جس بات کا تذکرہ چھوڑ دیا گیا وہ یہ ہے کہ دیویکا رانی نے غالباً سوچا ہوگاکہ 1940 کی دہائی میں مسلم ’’نام‘‘ کام نہیں کرے گا۔ اس طرح ہمہ مذہبی ہندوستانی جمہوریت کے نہرو دور کا پہلا عظیم ہیرو دلیپ کمار کی عرفیت کے ساتھ منظر عام پر آیا۔ 
تقریباً 7 دہائیوں بعد بالی ووڈ پر تین خانوں کا غلبہ ہے اور ان پر اپنے نام بدلنے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ہے۔ اعتماد کی بحالی کی یہ علامت ظاہر کرتی ہے کہ ہندوستانی سماج نے ایک طویل مسافت طے کی ہے۔ ان میں سے ہر ایک ، فخرکے ساتھ ’’میرا نام خان ہے‘‘ کے نشان کواستعمال کرسکتا ہے۔ فلموں میں انھوں نے جو نام اختیار کئے وہ بہت زیادہ مشہور ہوسکتے تھے۔ شاہ رخ نے اپنی 6 فلموں میں راہول کا کردار ادا کیا ہے جبکہ سلمان کی 15 فلموں میں اس کا نام پریم تھا۔ (عامر کی کوئیمستقل ترجیح نظر نہیں آتی)۔ لیکن فلمی دنیا انہیں کنگ خانس کے نام سے عظیم روایتی ہندی فلموں کے فخریہ ورثہ کی حیثیت سے جاتی ہیجو دلیپ کمار سے جاکر ملتا ہے۔ایسا کوئی ثبوتنہیں ہے کہ بحیثیت ہندوستانی مسلمان ان کی شناخت کبھی بھی اسٹار بننے کی راہ میں حائل ہوئی ہو۔ سلمان اور عامر فلمی گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن شاہ رخ کا ایسا کوئی فلمی پس منظر نہیں ہے۔ خان سر نیم صرف اس وقت تنازعہ میں گھر گیا جب انڈین پریمیئر لیگ میں پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں کی شمولیت کی تائید میں اظہار خیال کرنے پر چند سال قبل شیوسینا نے شاہ رخ کی فلم ’’مائی نیم از خان‘‘ کو نشانہ بنایا۔ اس وقت سینا کے ترجمان نے کہاتھا کہ یہ سب کچھ شاہ رخ نہیں بلکہ اس کے اندر کا خان کہہ رہا ہے۔ فلمی ہیروز کی حیثیت سے خانس کا دبدبہ ہمیشہ برقرار رہا جنہوں نے مذہبی پابندیوں کو چند دوسرے ہندوستانیوں کی طرح بالائے طاق رکھا۔ چاہے سلمان جوش و خروش کے ساتھ گنیش چتورتھی منائے یا عامر ناقابل یقین ہندوستانی مہم کے سفیر ہوں‘ یا شاہ رخ پرجوش شائقین کے درمیان ہوں اور وہ ان سے لنگی ڈانس کی خواہش کریں پھر بھی گزشتہ چند ہفتوں سے عدم رواداری کی بحث نے اچانک خانس کو بحیثیت ہندوستانی مسلمان اپنے موقف پر سوچنے کے لئے مجبور کردیا ہے۔
میں نے شاہ رخ خان سے انٹرویو لیا جو کہ اس تنازعہ کا پہلا شکار تھے۔ جہاں انہوں نے ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے والوں کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے عام انداز شدید عدم رواداری پر اظہار خیال کے دوران نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے عدم تحمل کے پس منظر میں جہاں وہ ایک دوسرے کی بات بھی سننا گوارا نہیں کرتے‘ ریمارک کیا کہ ’’حب الوطن کی حیثیت سے اگر آپ کا کوئی بدترین جرم ہے تو وہ سیکولر نہ ہونا ہے۔‘‘ 
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اداکار کے دل سے کہی گئی یہ بات فی الواقعی مناسب رد عمل ہے تاہم زعفرانی برادری کے ایک گوشہ کے لئے یہ کافی تھا کہ وہ اسے ایک مخالف قوم قرار دے جسے پاکستان چلے جانا چاہئے۔ اب مشکل سے 15 یوم



بعد عامر کو بھی اس بات کے انکشاف پرکہ چند ماہ قبل ان کی اہلیہ نے مشورہ دیا کہ غیر محفوظ ماحول میں ان کے بچوں کی سلامتی سے متعلق خوف پر انہیں امکانی طور پر ملک چھوڑنے پر غور کرنا چاہئے اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔ اداکار نے کہا کہ یہ ایک خوفناک بیان تھا جو کہ بے چینی میں اضافہ کو ظاہر کرتا ہے اور یہ مخالف قوم‘ پاکستان چلے جاؤجیسے نعروں کے دوبارہ نمودار ہونے کے لئے کافی تھا۔ 
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شاہ رخ اور عامر کو مشہورفلمی ہستیاں ہونے کی وجہ سے یا پھر ہندوستانی مسلمان ہونے پر نشانہ بنایا گیا جو کہ اتفاق سے معروف عوامی چہرے ہیں۔ اگر رنبیر یا رتیک عدم رواداری کی بحث میں حصہ لیتے تو کیا ان کے ساتھ بھی اسی طرح کا سلوک کیا جاتا؟ واضح طور پر یہاں اداکاروں اور ان کے سرنیم میں تعلق پایا جاتا ہے۔ ان کے ریمارکس پر وہ آسانی سے نشانہ بنائے جاتے ہیں کیونکہ یہاں سماج میں ایک طبقہ ہے جو کہ ہندوستانی مسلمانوں کی حب الوطنی پر ہمیشہ سوال اٹھاتا ہے جو ایک شدید تنازعہ کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ حتیٰ کہ دلیپ کمار کو بالخصوص اس وقت پاکستانی ایجنٹ اور ہمدرد قرار دیا گیا تھا جب انہیں پاکستانی حکومت کی جانب سے نشان امتیاز ایوارڈ سے نوازاگیا تھا اور کون اس بات کو فراموش کرسکتا ہے کہ ثانیہ مرزا کو ایک پاکستانی سے شادی کرنے پر ان کی حب الوطنی کے بارے میں سوال اٹھانے والوں کی وجہ سے کیسے اشکبار ہونا پڑا تھا۔
آپ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ بڑے اداکاروں کو ہندوستانی مسلمانوں کے نفسیاتی خوف کو بڑھانے کے بجائے اپنے احساسات کے اظہار کے دوران بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے تاہم آپ اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ یہاں ایک ایسا جنونی ہندوتوا دستہ ہے جو مذہب کے نام پر دوسروں کو ناقابل بھروسہ قرار دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ 
’پھوٹ‘ کے مسئلہ پرہمارے اوران کے درمیان ‘ جو کہ اپنے سیاسی فائدہ کے لئے خانس کے نام کو استعمال کرتے ہیں ‘ بحث جاری ہے۔ ان کے دباؤ کے باعث مشہور شخصیتیں بھی غیر محفوظ ہیں۔ رائے عامہ کی یہی تقسیم ہے جو خصوصیت کے ساتھ سوشیل میڈیا پر مستقل نظر آتی ہے جوکہ عدم رواداری کی بحث کا اہم پلیٹ فارم ہے جہاں کوئی بھی متضاد نظریہ کے اظہار کو دھڑلے کے ساتھ ’’مخالف قوم‘‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے حتیٰ کہ غذا کا انتخاب بھی کسی کی قومیت کا تعین کرتی ہے۔ افسوس کہ خود ساختہ قوم پرست حملہ آور ہجوم کے جنون میں یہ حقیقت کہیں کھوگئی کہ 21ویں صدی کے ہندوستان کا ایک بڑا طبقہ ‘ہندو۔مسلم پھوٹ سے ہٹ کر سوچتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ عام اور شاہ رخ دونوں ہی اسی نئے ہندوستان کی علامت ہیں۔ دونوں نے ہی بین مذہبی شادیاں کی ہیں جو تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں۔ مجھ سے شاہ رخ نے انوکھے اور جرات مندانہ انداز میں کہا کہ ’’ہمارے خاندان میں عید پٹاخوں اور دیوالی سیویوں کے ساتھ منائی جاتی ہے‘‘۔ 
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندو بریگیڈ کے راست حملہ سے سلمان خان بہت زیادہ محفوظ رہے اگرچہ کہ ممبئی دھماکوں کے کیس میںیعقوب میمن کی پھانسی سے متعلق ان کے متنازعہ ٹویٹس پر گلی کوچوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ہوسکتا ہے کہ سلمان اسی وجہ سے ان حملوں سے بچے رہے ہوں کیونکہ انہوں نے گزشتہ سال احمد آباد کے نواح میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ پتنگ اڑائی اور یہ تصویر وزیر اعظم کی مخالف اقلیت شبیہ کو بہتر بنانے کے طور پر پیش کی گئی۔ کیا عامر اور شاہ رخ کو بھی اسی طرح کی حرکت کرنے کی ضرورت ہے؟ 

***
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.